Top Menu

Thursday, March 06, 2014

Tuesday, January 07, 2014

3g trial in Pakistan


In a new development that can be regarded as a confirmation that 3G is finally and surely coming to Pakistan, mobile phone operators will get a trial 3G license for test purposes – starting later this month – before the actual auction of the 3G licenses in the country, we have confirmed with Pakistan Telecommunication Authority. This trial 3G license will be granted to all five mobile operators, who can hard-test their services to improve their preparedness before its complete adoption.

             Speaking with “The News”, Dr. Ismail Shah, Chairman of PTA, confirmed that mobile phone operators will be provided with limited permission by the Frequency Allocation Board (FAB) with an aim that telcos can identify their technical challenges before rolling out the new services to masses.
After getting the trial 3G license, cellular operators will be able to offer 3G services to select employees and probably the customers too for test purposes. However, they won’t be able to commercialize the service.
Pakistan Telecommunication Authority is aiming to auction three 3G licenses in March 2014.


Tuesday, December 10, 2013

childrens and social media




آج لمحوں میں بدلتی انٹرنیٹ کی دنیا میں بچوں کے لیے حقیقی زندگی اور آن لائن کی زندگی میں کوئی فرق نہیں ہے۔
چاہے وہ جو کچھ بھی کریں، لیکن بچوں کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا بے حد ضروری ہے کہ جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں انہیں کوئی بھی انٹرنیٹ کے ذریعے رسائی حاصل کرکے دیکھ سکتا ہے۔
آئیے دیکھیں کہ بچے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر کیا کرسکتے ہیں:
چیٹ یا بات چیت
انٹرنیٹ کا گیم کھیلنے کے لیے استعمال
اپنے خیالات پوسٹ کرنا
اپنی تصاویر اور ویڈیوز دینا
بلاگ
پروفائل آن لائن کرنا
بد قسمتی سے بچے جو پوسٹ کرتے ہیں وہ اکثر سائبر بُلنگ
 (cyber bullying اور انٹرنیٹ کرائم کے زمرے میں بھی آسکتی ہیں۔ یہاں ہم آپ کو کچھ تجاویز پیش کریں گے، جن پر عمل کرکے آپ اپنے بچوں کو سماجی ویب سائٹس کے محفوظ استعمال کے بارے میں بتاسکتے ہیں۔
٭ سماجی ویب سائٹس کے حوالے سے اپنے بچوں سے بات کیجیے کہ آیا ان ویب سائٹس کی وجہ سے انہیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا تو نہیں کرنا پڑرہا ہے۔ اگر آپ ایسا محسوس کرتے ہیں تو اپنے بچے کو اعتماد میں لیں اور بہت سکون سے غصے میں آئے بغیر اس کی بات سنیے۔ اگر اسے کوئی تنگ کررہا ہے، اس پر طنز کیے جارہے ہیں یا اس کا مذاق اُڑایا جارہا ہے اور اسے کسی قسم کے دھمکی آمیز پیغامات مل رہے ہیں، تو اس مسئلے کو کیسے حل کیا جاسکتا ہے۔
٭ اپنے گھر میں ذاتی طورپر انٹرنیٹ چلانے کے چند قوانین مقرر کرلیں، جن پر گھر کے تمام لوگ متفق ہوں کہ کس حد تک اور کن اوقات، کن افراد کی موجودگی میں انٹرنیٹ کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہ آپ اسی وقت طے کرلیں جب آپ کا بچہ انٹرنیٹ چلانا شروع کردے، یہی اصول سماجی رابطے کی ویب سائٹس کے لیے بھی اہم ہیں، جن کا اطلاق یہاں بھی کیا جاسکتا ہے۔
٭ عموماً سماجی ویب سائٹ پر سائن اپ کرنے کے لیے کم سے کم 13 سال کی عمر ہونے کی شرط ہوتی ہے۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ اگر آپ کا بچہ اس عمر کی شرط پورا نہیں اترتا تو اسے ایسا کرنے سے روکیں۔
٭ آپ کا بچہ جو سماجی رابطے کی ویب سائٹ استعمال کرنے کا خواہش مند ہے، اس حوالے سے ضروری ہے کہ آپ اس ویب کی راز داری کی پالیسی اور ضابطہ اخلاق کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہوں، یہ بھی دیکھیے کہ کیا سائٹ مالکان پوسٹ پر نظر رکھتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے بچے کا صفحہ خود بھی وقفے وقفے سے دیکھیں۔
٭ اس پہلو پر نظر رکھیے کہ آپ کا بچہ کسی ایسے شخص سے نہ ملے جس سے وہ فقط انٹرنیٹ کی دنیا ہی میں بات چیت کرچکا ہو۔ اجنبیوں سے ملنا کس حد تک خطرناک ہوسکتا ہے، اس کی آگہی آپ ہی اپنے بچے کو دے سکتے ہیں۔
٭ اپنے بچے کو اس کے ان آن لائن دوستوں تک پہنچنے میں مدد دیجیے، جنہیں وہ جانتا ہے۔ اسے صرف یہ بتانا کافی نہیں کہ اجنبیوں سے بات چیت مت کرو، کیوں کہ بچہ اپنے آن لائن اجنبی دوستوں کو کبھی اجنبی ماننے کو تیار نہیں ہوگا۔ اس لیے آپ کو اس کی راہ نمائی کا فریضہ انجام دینا ہوگا۔
٭ کوشش کیجیے کہ آپ کا بچہ اپنا نِک نیم استعمال کرے یا نام کا پہلا حرف اور ساتھ ہی اسے یہ بھی سمجھائیے کہ وہ ایسے دوستوں کا بھی پورا نام پوسٹ میں استعمال نہ کرے۔
٭ ہوشیار رہیے، سماجی ویب سائٹس آپ کے بچے کو بہت سے گروپس تک رسائی دیتی ہیں، ان میں ایسے گروپ بھی ہوسکتے ہیں جن کو جوائن کرنے سے گروپ میں شامل افراد کو آپ کے بچے کے اسکول کا پتا چل جائے کہ وہ کس ادارے میں پڑھتا ہے۔ پھر شہر، علاقے کی معلومات بھی شیئر کردی جاتی ہیں، جو کہ خطرناک بھی ہوسکتا ہے۔
٭ ایسی بہت سی ویب سائٹ ہیں جو پرائیویسی پالیسی کے تحت، اگر آپ چاہیں تو، صرف ان لوگوں تک پروفائل کی رسائی ممکن بناتی ہیں جنہیں آپ جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر ’’ویڈور لائیو اسپیس‘‘ آپ کو یہ سہولت دیتی ہے کہ آپ خود منتخب کریں کہ اپنے پروفائل کی پرائیویٹ پالیسی کیا رکھنا چاہتے ہیں۔
٭ تصاویر شیئر کرتے وقت اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ ایسی تصاویر نہ دیں جن میں مخصوص سڑک، پُل بورڈ وغیرہ کے ذریعے ان کی رہائش کے متعلق کسی اجنبی کو معلوم ہو۔
٭ سماجی ویب سائٹ کے ذریعے بچہ اپنی نظمیں، اپنے پیغامات سب تک پہنچاسکتا ہے، لیکن خیال رہے کہ اس کے جذبات سے کوئی اجنبی فائدہ نہ اٹھاسکے۔
ہر چیز اپنے اندر مثبت اور منفی پہلو لیے ہوئے ہے۔ بچے کو کسی چیز سے روکنا عقل مندی نہیں، بل کہ اسے دنیا کو دیکھنے کا موقع دیجیے، ضرورت فقط اس امر کی ہے کہ اپنا قیمتی وقت نکال کر اپنے بچوں کے معاملات میں دل چسپی لیجیے دوسری صورت میں کوئی اجنبی آپ کے بچے کی معصومیت کا فائدہ بھی اٹھا سکتا ہے۔

Monday, November 18, 2013

life after death

Thursday, November 14, 2013

Best Ever Emotional Advertisement

Best Ever Emotional Advertisement – Google Search Reunion


Google is really doing a very good job for its customers. Google India has recently published a new ad to advertise its products. This new commercial focuses on the emotions between the people of subcontinent.
The advertisement shows the story of two true friends separated in India, Pakistan separation in 1947. Watch the best emotional advertisement by Google. The search engine named this ad “Google Search ReUnion”.




Best Ever Emotional Advertisement - Google... by Raja Dildar Hussain



Wednesday, November 13, 2013

Saar e aam police


سرعام پروگرام کے میزبان اقرار الحسن نے ایک اور کارنامہ کر دکھایا چند روپے دے کر سر عام کی ٹیم پولیس میں بھرتی ہو گئی اور تو اور ان جعلی پولیس اہلکاروں کی حساس مقامات پر ڈیوٹیاں بھی لگا دی گئی یہاں تک کہ ایک خود کش بمبار امام بارگاہ میں داخل ہو گیا - 




sar e aam as police by Dildar Hussain




make your own search engine

Google logo


Step 1: Enter your name below!


Please Use [A-Z][a-z][0-9]&Space Only

Step 2: Select Styles below(Click on Option Button not on image)















Goglogo is a Search engine logo maker. You can change the logo of search engine to your own name. Goglogo is not a part of google.com, but it use Google custom search. Just open goglogo, enter the name, select the style(option button) and your own search engine with your name is ready. Now, why you are waiting just start making your own goglogo now.